آڑو کو عربی میں خوخ فارسی میں “شفت الو سندھی میں بھی ”شفت الو کہتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک لمبی گول مخروطی اور دوسری چپٹی۔ اس کا مزاج درجہ دوم میں سرد و تر ہوتا ہے۔ اس کا رنگ سبزی مائل اور سرخ ہوتا ہے۔ پختہ پھل ذائقے میں میٹھا ہوتا ہے اس کی نارمل خوراک پانچ تا آٹھ دانے ہوتی ہے، گرم مزا والے آٹھ سے بارہ دانے تک بھی کھا لیتے ہیں مزاج کے اعتبار سے یوں کہ سرد تر ہوتا ہے اس لئے سرد مزاج والے افراد سے کم یعنی تین چار دانوں سے زیادہ نہ کھائیں مگر طبیعت زیادہ دانے کھانے کی طرف راغب ہو تو بعد میں خالص شہد یا ادرک کا مربی کھا لینا چاہیے اگر شہد اورادرک کا مربی میسر نہ ہو تو تین چار ماشے سونٹھ پھانک لینی چاہیے۔
غذائی اجزاء
آڑو میں کار بو ہائیڈ رئیس ، فولاد کیلشیم اور فاسفورس اس کے علاوہ حیا تین اے اور سی پائے جاتے ہیں بڑی قسم والے آڑو میں لحمیاتی اجزا بھی خاصی مقدار میں شامل ہوتے ہیں۔
طبی فوائد
آڑو ہرنیا کے مرض کے ابتدائی درجے میں بےحدمفید ثابت ہوتا ہے، آڑو کے تازہ پتے 30 گرام یا آدھی چھٹانک پانی میں جوش دیکر اس میں 25 گرام خالص شہد مکس کر لیں ، مریض کو دن میں تین بار پلائیں، اس سے ہر نیا کی بیماری ہمیشہ کے لیے رک جائے گی۔
غذائی فوائد
آڑو کے استعمال سے گرمی کا بخار ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کے گودے کی چٹنی بہت لذیذ اور مفید سمجھی جاتی ہے، اس کا رس دانتوں پر ملیں تو دانت مضبوط ہو ہو جاتے ہیں، آڑو کا باقاعدہ استعمال منہ کی بدبو کو دور کرتا ہے، خون کو جوش کو کم کرتا اور پیاس کو تسکین دیتا ہے۔ آڑو خون کو صاف کرتا ، معدے، جگر اور تلی کو طاقت بخشا ۔ہے۔