WhatsApp Image 2024-02-06 at 08.40.38

بکری کا دودھ گائے بھینس کے دودھ سے کیوں زیادہ مفید ہے؟

بکری کا دودھ گائے اور بھینس کے دودھ کی نسبت زیادہ مفید، جسم کو پرورش کرنے والا اور محافظ صحت ہے۔ امریکہ کے مشہور ماہر غذائیات ڈاکٹر ڈوکس تھامس نے تجربات کی بنا پر ثابت کیا ہے “بکری کا دودھ دوسری تمام پینے والی چیزوں کے مقابلے میں افضل اور فائدہ مند ہے “ اس کی برتری کے دو خاص سبب یہ ہیں کہ ایک تو بکریوں میں سل کا مرض نہیں ہوتا جو گایوں میں عام ہے دوسرے یہ نسبتا زود ہضم ہوتا ہے۔ اگر بکری اور گائے کے دودھ کا مقابلہ کریں تو بہت سے دلچسپ فکر معلوم ہوتے ہیں ۔ گائے کے دودھ کی کیفیت تیزابی ہوتی ہے، کمزور معدہ والے مریضوں کے لیے یہ فرق موت اور زندگی کا سوال بن سکتا ہے۔

گائے کے دودھ کو ہضم کرنے کے لیے دو گھنٹے درکار ہوتے ہیں اور بکری کا دودھ صرف نصف گھنٹے میں ہضم ہو جاتا ہے ۔ گائے، بکری اور انسان کے دودھ میں جو نمکیات ملتے ہیں وہ بارہ مختلف اقسام کے ہیں ۔ ان میں سے نو قسم کے بکری کے دودھ میں، چھ قسم کے گائے کے اور باقی پانچ قسم کے انسانی دودھ میں ہوتے ہیں۔ گائے کے دودھ میں فولاد کا جزو تو گویا ہوتا ہی نہیں، بکری کے دودھ میں سات سے لے کر دس گنا تک ہوتا ہے۔

بکری کے دودھ میں فلورین بکثرت ہوتا ہے، یہ ہڈیوں کی نشوونما، دانتوں کی مضبوطی اور آنکھوں کی پرورش کے لیے بہت ضروری ہے، ہماری صحت کی عمدگی کا دارو مدار ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی پر ہوتا ہے، میگنیشیر ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرتا ہے اور یہ جزو بھی بکری کے دودھ میں کافی ہوتا ہے جسم کے زہریلے مواد کو تحلیل کر کے گردہ اور مثانے کے راستے خارج کرنے کے لیے نمک سوڈیئم ناص چیز ہے۔ اگر سوڈیئم یہ کام نہ کرے تو لائم اور میگنیشیئم سخت ہو کر گردے اور مثانے کی پتھری کی پیدا کرتے ہیں، بکری کے دودھ میں سوڈیم کی کثیر مقدار ہوتی ہے ان اجزاء کے علاوہ اس میں وٹامنز بھی ہوتے ہیں۔ بکری کا دودھ سرد تر اور لطیف ہوتا ہے، جنگلوں میں چرنے والی بکریوں کا دودھ فوائد کے اعتبار سے بہترین خیال کیا جاتا ہے۔ یہ کھانسی بنگر ہنی ، پیچش، تپ دق، ہل، تلی ، جگر ، پرانا بخار، یرقان، بواسیر، دماغ اور خون کی بیماریوں میں مفید ہے۔ بکری کے دودھ میں املتاس اور رکتھا ملا کر غرارے کرنے سے منہ کے چھالے دور ہو جاتے ہیں

فائدے

یہ غذائی اجزاء کو حل کرنے اور انہیں جسم کے تمام حصوں تک پہنچانے کا واحد ذریعہ ہے۔(۲) عمل حلول سے بننے والے مرکبات پانی کی عمدہ حل پذیری کی وجہ سے اپنااپنا کام کرتے ہیں۔(۳) جسم کے فاضل مرکبات پانی میں حل ہو کر پیشاب وغیرہ کے ذریعے خارج ہوتے ہیں۔(۴) یہ جوڑوں اور پٹھوں کو نرم رکھتا ہے۔(۵) یہ خون کے پتلے پن کو برقرار رکھتا ہے، نیز یہ جسم کی بافتوں ہڈیوں وغیرہ کے لیے ضروری ہے۔(4) پانی میں چونکہ کئی قسم کے نمک ہوتے ہیں اس لئے یہ غیر نامیاتی مرکباتکی جسمانی ضروریات کو پورا کرتا ہے۔

Tags: No tags

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *