FB_IMG_1700459514989

مختلف غذا ئیں اور اُن کے غذائی اجزا

گیہوں

نباتاتی غذاؤں میں جو چیز انسان کے استعمال میں سب سے زیادہ ہے وہ گیہوں ہے۔ اس میں جسم انسانی کی پرورش کے تمام اجزاء موجود ہیں، جدید تحقیق کے مطابق گیہوں میں اجزائے لحمہ اجزائے نشاستہ ، وٹامنز اور فاسفورس کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ البتہ اجزائے شمسہ اور نمک کم ہوتے ہیں۔ گیہوں کے چھلکے مفید اجزاء پر مشتمل ہوتے ہیں لہذا ان چھنے آٹے کی روٹی مفید ہے اور دافع قبض بھی ہے خون بھی عمدہ پیدا کرتی ہے جبکہ مشین کا باریک پسا آنا قبض پیدا کرتا ہےاور آنتوں کے بہت سے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔

ان چھنے آٹے کی روٹی کھانا اسلئے بھی مفید ہے کہ اس سے معدے اور آنتوں کو لذا کی کافی مقدار بہم پہنچ جاتی ہے جس کے باعث ان کے اندر تخمیر پیدا کرنے کی قوت اور غذا کے ہضم کرنے کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔ گیہوں کی روٹی جسم کو مضبوط بناتی ہے۔ دل، دماغ اور آنکھوں کو طاقت بخشتی ہے۔ خون گوشت اور مادہ تولید پیدا کرتی ہے۔ گیہوں کے آٹے سے سوجی اور میدہ حاصل کیا جاتا ہے۔

چاول

چاول ایک چوتھائی بنی نوع انسان کی خوراک ہے۔ اس میں نشاستہ کےاجزاء سب سے زیادہ اور نائیٹروجن اجزائی نمکوں کی مقدار اور روغنی اجزاء بہت کم پائے جاتے ہیں۔ چاول میں کیلشیم بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ چاول ہلکی اور زود ہضم غذا ہے، عام طور پر یہ چاول ابال کر بنائے جاتے ہیں اور ان کا پانی بیکارسمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے جس سے چاولوں کا ضروری جزو وٹامن بی پانی میں حل ہو کر ضائع ہو جاتا ہے۔ کوشش کریں کہ چاولوں کے پانی کو چاولوں میں ہی جذب کر دیں۔ اطباء کے نزدیک چاولوں کی پیچ زود ہضم ملین ، بھوک لگانےوالی اور دافع صفرا ہے۔

چونکہ چاول دوسرے اناجوں سے کم طاقت بخش میں اسلئے چاولوں میں گھی یا مکھن ملا کر انھیں دودھ کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہے ۔ اس سے ان کی غذائیت بڑھ کر وٹامنز کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔ چاول بطور غذا مسلسل کھانا صحت کے لیے مفید نہیں کیونکہ اس سے معدہ اور آنتیں پھیل جاتی ہیں۔ قبض لاحق ہو جاتا ہے، آنتوں میں خمیر کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے پیٹ بڑھ جاتا ہے اور جسم بھیدا ہو جاتا ہے۔ چاول بہت زود ہضم مگر قابض غذا ہے ۔ تاثیر کے لحاظ سے سر دخشک میں، گرمی کو مٹاتے ہیں، آپ دق اور سنگرینی میں پرانے چاول عمدہ غذا ہیں۔ دست اور پیچش میں دی چاول مفید ہیں۔

باجره

باجر ہ مشہور غلہ ہے۔ عام طور پر اسے گرم خشک سمجھا جاتا ہے مگر حقی یا سرد خشک، قدرے قابض اور دیر ہضم ہے لیکن طاقت بخشا اور خون بڑھاتا ہے منتقلی کے باحث رطوبت کو جذب کرتا اور گرمی کے اسہال کو روکتا ہے۔ پیشاب آور ہے، باجرے کی رونی کھا کر تھوڑا سا گڑ کھانے سے جلد ہضم ہو جاتا ہے۔

جو

سر دختک ۔ اور پیشاب آور ہے، گرمی کے دردسر، پیاس اور جوش خون کو رفع کرتا ہے۔ معدے کو طاقت دیتا اور بادی و بلغم کو رفع کرتا ہے۔ کھانسی ، دمہ، پہلی کے دردہ بیل و دق میں فائدہ مند ہے۔ جو پانی میں بھگو کر، چھلکا اتار کر دودھ میں کھیر تیار کی جائے تو وہ بدن کو موٹا کرتی ہے، جو کے ستو گرمی اور پیاس کی زیادتی کو دور کرتے ہیں۔ طبیعت کو ٹھنڈک پہنچتی اور بدن کو طاقت حاصل ہوتی ہے۔ جو کی روٹی بنائی ہوتو کچھ گیہوں کا آٹا ملانا پڑتا ہے مگر جو کی روٹی گیہوں کی روٹی کےبرابر غذائیت بخش اور زودہضم نہیں ۔

جوار

سردخشک غلہ ہے۔ پیاس بڑھاتی اور پیشاب کی زیادتی کو دور کرتی ہے چونکہ دیر سے ہضم ہوتی ہے اور اپھارا پیدا کرتی ہے، اس لیے گھی اور میٹھے کے ساتھ استعمال کرنی چاہیے، اس طرح جلد ہضم اور طاقت بخشتی ہے۔

مکئ

سردخشک اور طاقت بخش غلہ ہے۔ خون اور گوشت پیدا کرتی ، طاقت بڑھاتی اور پھولے ہوئے جسم کو اعتدال پر لاتی ہے۔ اس کی روٹی تھی لگا کر کھانے سے نکلی پیدا نہیں ہوتی مکئی کا تازہ بھٹا بھون کر کھانا معدے کو طاقت دیتا اور خون پیدا کرتا ہے۔ مکئی بہت مغوی غذا ہے، اس میں روغنی اجزاء بہت زیادہ پائے جاتے ہیں، قدرے قبض پیدا کرتی ہے۔

Tags: No tags

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *