مسواک بظا ہر ایک معمولی چیز نظر آتی ہے۔ مگر فی الحقیقت اس میں اتنے فوائد پنہاں ہیں کہ قیمتی سے قیمتی یا قوتیوں میں بھی ممکن نہیں ۔ دانتوں کی صفائی سے انسان بیشما بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔ حکیم اجمل خاں مرحوم کے متعلق مشہور ہے کہ کتنے ہی پاگلوں کا علاج وہ دانتوں کی صفائی سے کر دیا کرتے تھے۔ رات کو پڑے پڑے انسان کے دانتوں کے اندر بدبو پیدا ہو جاتی ہے جس کا اندازہ آپ صبح اٹھ کر اس طرح کہ ہیں کہ پہلے اپنی انگلی کو دانتوں اور مسوڑھوں پر کھیس اور پھر اس انگلی کو ناک کے پاس نے جا کر سونگھیں آپ کو معلوم ہوگا کہ اس میں سے ایسی گندی بو نہ ہی ہے کہ جین کا نام لینے سے ہمیں تھے آنے لگتی ہے ۔
اگر ہم مسواک کے ذریعہ اس بو کو دور نہ کریں تو پھر یقیناً یہی بو دماغ کو بھی خراب کر دیتی ہے۔ اور معدہ کا بھی ستیا ناس کر دیتی ہے۔ اس لیے مسواک لازم پکڑو اگر پانچوں وقت نماز میں مسواک کردو تو سبحان اللہ کیا کہنے ۔ فیار عشاء کی نماز پر تو لازمی طور پر مسواک کردو۔ پھر دیکھو کہ کتنی بیماریاں بغیر کسی دوا کے بھاگ جائیں گی بچی بھوک لگے گی ۔ کھانا ہضم ہوگا ۔ صالح خون پیدا ہو گا۔ قبض کشائی ہوگی پاخانہ وقت پر آئے گا۔ نظر کی حفاظت رہے گی۔ منہ کی بد بوزائل ہو کہ خوشبو پیدا ہو گی ۔ خدا اور اس کے پیارے نبی کی خوشنودی حاصل ہوگی۔
چند درختوں اور ان کی مسواک کے فوائد
پیلو کی مسواک :
حدیث پاک میں میں مسواک کا ذکر ملتا ہے اور جسے شرف سنت پوری طرح سے حاصل ہے یہی مسواک ہے۔ پیلو کے درخت کی جڑ کی مسواک سب مسواکوں سے افضل ہے اور بہت سی بیماریوں کے لیے مفید ہے۔ اس میں ایک خوبی یہ بھی ہے کہ اس کے ریشے نہایت عمدہ قسم کے ہوتے ہیں جو نہ بہت زم کہ دانتوں کی صفائی نہ کر سکیں اور نہ بہت سخت کہ وقت پر ملائم نہ ہو سکیں۔
کیکر کی مسواک :
مفید مسواک ہے مگر ہمیشہ تازہ تازہ کام دیتی ہے خشک ہونے کے بعد یہ کام نہیں دیتی اور جس کے چوسنے یا مسواک کرنے کے بعد اگر کلی کی جائے تو پانی کا مزہ میٹھا معلوم یہ مسواک ذیا بیطس کے مریضوں کے لیے بہت مفید ہے۔ نیز یاد رہے کہ کیکر کی کٹی قسمیں ہیں ان میں سے بہتر قسم وہ ہے جسں کا ذائقہ کڑوا ہو۔
پھلائی کی مسواک :
پھیلائی بھی کیکر کے درخت سے ملتا جلتا درخت ہے۔ لاہور میں اس کا زیادہ رواج ہے ۔
پیپل اور برگد کی مسواک :
دانتوں سے خون آنے اور جریان داحتلام کے مریضوں کے لیے مفید ہے ۔ پیل کی مسواک سل و دق کے مریض کو کرانی چاہئیے۔ باری کے بخار کے مریض کو اگر باری آنے سے ڈیڑھ گھنٹے یا دو گھنٹے بیشتر مسواک کرا دی جائے تو بفضلہ تعالی بخار نہیں آتا ۔
نیم کی مسواک :
نیم کی شاخ کی مسواک کا ذائقہ اگر چہ سخت کڑوا ہوتا ہے۔ مگر نتائج کے لحاظ سے بہت میٹھے اثرات رکھتا ہے۔ نوابی خون اور بادی بواسیر کے مریض کو نیم کی مسواک کی ہدایت کیجئے ۔ ان شاء اللہ چند دنوں میں فائدہ ہو گا۔
اندرائن کی مسواک :
تمتہ کی جڑ کی مسواک جو خشک ہو جانے کے باوجود ہمیشہ کام دیتی رہتی ہے۔ اپنے اندر لاتعداد فوائد رکھتی ہے ۔ قبض کشا ہے ۔ پیٹ میں ہوا بھرنے کو مفید ہے۔ دانتوں اور داڑھ کے کیڑوں کو ہلاک کر دیتی ہے۔
علاوہ ازیں آک کی جڑ کی مسواک، سوہانجنا کی مسواک بھی اپنے اندر خاص اثر رکھتی ہیں ۔ ٹوتھ برش اور بازاری منجن کے استعمال سے بہت سی مسوڑھوں اور دانتوں کی بیماریاں جنم لیتی ہیں ۔ مگر سادہ مسواک ہر طرح دانتوں کے لیے مفید ہے۔