WhatsApp Image 2024-02-06 at 18.51.19 (2)

آم کی بہترین فوائد

آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے آم گرم ممالک کا مشہور پھل ہے، یہی وجہ ہے کہ اسے ایشیائی پھلوں کا بادشاہ کہتےہیں۔ غذا کے ساتھ ساتھ اسے گھریلو روا کا درجہ بھی حاصل ہے، یہ بھر پور گود سے والا رس بھرا پھل ہے، یہ عام طور پر سبز زود اور قدرے سرخ رنگوں میں ملتا ہے رنگوں کے علاوہ اس کی جسامت میں بھی خاصا فرق ہوتا ہے اس اور گودے کی طرح اس کی گٹھلیوں کا سائنسز بھی مختلف ہوتا ہے، اس کا شمار تناؤ پیڑوں میں ہوتا ہے۔

برصغیر پاک و ہند میں آم چار ہزار سال سے کاشت کیا جاتا ہے، ہندوؤں کی مشہور الہامی کتب ” ویدوی“ میں اسے کاشت یعنی بہشتی پھل کہا گیا ہے۔

بر صغیر پاک و ہند کے علاوہ اس وقت یہ پھل چین، بنگلہ دیش، فلپائن میکسیکو اور برازیل میں بکثرت ہوتا ہے پاک وہند میں اگر چہ اس کی لگ بھگ پانچ سو اقسام پائی جاتی ہے لیکن ان میں صرف 35 اقسام ہی کاشت کی جاتی ہیں۔

غذائی فوائد

آم کے پھل کو کچے سے لیکر پکنے تک قریباً ہر حالت میں استعمال کیا جاتا ہے، سبز یا کچے آم میں نشاستے کی بھر مقدار پائی جاتی ہے جو آہستہ آہستہ گلوکوز سکروز اور ماشوز میں تبدیل ہوتی رہتی ہے اور پختہ ہونے تک یہ تمام اجزاء مکمل ہو جاتے ہیں اور نشاستہ یکسر غائب ہو جاتا تا ۔ ہے، کچے آم میں پیکٹن وافر مقدار میں موجود ہوتی ہے لیکن گٹھلی مکمل ہونے پر یکسر ختم ہو جاتی ہے، خام یعنی کچے آم میں آگز بلک سرک میلک اور سکسا ٹنک ایسڈ ز خاصی مقدار میں موجود ہوتی ہے اسی لئے کچا آم کھٹا ہوتا ہے ایک سو گرام پختہ آم میں 74 غذائی مرارے ہوتے ہیں۔

وٹامنز

کچے آم میں وٹامن سی وافر مقدار میں پائی جاتی ہے نیم پختہ یا پختہ آم اس میں کی مقدار خاصی کم ہو جاتی ہے، وٹامن سی کے علاوہ اس میں وٹامن بی اور نیاسمین بھی خاصی مقدار میں موجود ہوتی ہیں ، آم کی ہر قسم میں ان کی مقدار کمو بیش ہوتی ہے۔

پختہ آم غذائیت بخش اور مقوی ہوتا ہے اس میں شکر کی مقدار دیگر اجزاء کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے شکر کے علاوہ اس میں ٹارٹرک ایسڈ اور میلک ایسڈ بھی پائی جاتی ہے یہ ترشے جسم کی نشوونما کے لیے بڑے مفید سمجھے جاتے ہیں، ان کی وجہ سے بدن میں نمکیات کا توازن برقرار رہتا ہے۔

طبی فوائد

دیگر پھلوں کی طرح آم بھی اپنے طبی فوائد کے اعتبار سے بڑی اہمیت رکھتا ہے خام اور پختہ یعنی دونوں حالتوں میں بے حد مفید ہے کچے آم میں چونکہ ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لئے معدے اور انتڑیوں کے بہت سے امراض میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے، کچے آم کا اچار بھی بنایا جاتا ہے اور مربہ بھی کچے آم کا چھلکا بھی بڑے کام کی شے ہے معدے کی لعاب دار جھلیوں کے لیے خاصا مفید سمجھا جاتا ہے آم کا اچار عام طور پر سرسوں یا رائی کے تیل سرکہ اور نمک سے تیار کیا جاتا ہے طبی اعتبار سے اس کا استعمال بہت کم مقدار میں کیا جانا چاہیے اس کی زیادتی معدے کے امراض کا باعث بنتی ہے جوڑوں کے درد گھٹیا گلے کی بیماریوں اور تیزابیت ایسی بیماریوں میں اس کا استعمال نقصان دہ ثابت ہوتا ہے

پختہ آم پیشاب اور قبض کشا قوت بخش اور وزن بڑھاتا ہے۔ دل کے پٹھوں کو طاقت دیتا ہے چہرے کی رنگت کو سنوارتا اور بھوک میں اضافہ کرتا ہے ہے ۔ے قدیم اطبا اور ویدوں کے بقول آم خون پیدا کرتا ہے گوشت میں اضافہ کرتا ۔ ہڈیوں کے گودے اور مادہ منویہ کو بڑھاتا ہے اسے جگر کے امراض میں بھی کامیابی کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے جن لوگوں کا وزن کم ہو ان کے لیے خصوصیت کے ساتھ مفید ہے جگر کے لیے مفید ثابت ہونے کے باوجود اس کی زیادتی جگر کے قدرتی فعل میں خلل ڈالتی ہے۔

کچے آم کے خواص

کچے آم کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ انسان کو موسم گرمائی آگ برساتی ہوا سے محفوظ رکھتا ہے، گرمیوں کی تیز دھوپ میں اگر کسی کو لو لگ جائے تو کچے آم کو بھوبل یعنی گرم گرم راکھ میں دبا کر پکا لیا جائے اس کے بعد اسکے رس میں تھوڑی چینی ملا کر مریض کو پلا دیں اس سے لو کے اثرات ختم ہو جاتے ہیں، کچھے آم کو تھوڑے سے نمک کے ساتھ کھانے سے پیاس کو تسکین ملتی ہے علاوہ ازیں پینے کے ذریعے خارج ہونے والے فولاد اور نمک کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔

صفراوی امراض

کچا آم پتے اور جگر کی صفراوی بیماریوں کے لیے بہت موثر ثابت ہوتا ہے کچے آم میں موجود ترشے ایسڈز صفراء کے اخراج کو بڑھا دیتے ہیں اور انتڑیوں سے زہریلے مواد کو خارج کر دیتے ہیں کچے آم کا خالی مرچوں اور شہد کے ساتھ روزانہ کھانے سے صفراوی امراض ختم ہو جاتے ہیں، خاص طور پر یرقان کے لیے اسے بے حد موثر سمجھا جاتا ہے، یہ جگہ کو طاقت بخشتا اور صحت مند رکھتا ہے۔

خون کی خرابیاں

کچا سبز آم خون کی اکثر خرابیوں میں مفید ثابت ہوتا اس کی وجہ یہ ہے کہ کچے آم میں وٹامن سی وافر مقدار میں پائی جاتی ہے یہ خون کی رگوں کو لچکدار بناتی ہے جس کی وجہ سے دوران خون میں کوئی رکاوٹ نہیں پڑتی، علاوہ ازیں یہ خون کے سرخ ذرات میں بھی اضافہ کرتا ہے، غذا میں شامل فولاد کو خون میں جذب کرتا ہے جسکی وجہ سے خون بہنے سے بچا رہتا ہے کچے آم میں یہ خوبی بھی ہے کہ ٹی بی، خون کی کمی پیچش اور ہیضہ کے خلاف جسم کی قوت مدافعت میں اضافہ کرتا ہے علاوہ ازیں مسوڑھوں سے خون بہنے کی بیماری کو بھی فائدہ پہنچاتا ہے پختہ وشیریں آم کےفوائد

امراض چشم

پختہ اور شیریں آم بینائی کی کمزوری کو دور کرتے ہیں خاص طور پر اندھراتا اور مرض جس میں رات کو کم دکھائی دیتا ہے کے لیے مفید ہیں، یہ مرض عام طور پر وٹامن اے کی کمی سے پیدا ہوتا ہے یہ بیماری زیادہ تر ان بچوں میں ہوتی ہے جنہیں غربت کی وجہ سے موزوں اور مناسب غذا میسر نہیں آتی، میٹھے آموں کا بکثرت استعمال اس بیماری سے چھٹکارا دلا دیتا ہے علاوہ ازیں یہ پھیل آنکھوں کو ایسی بیماریوں سے بھی محفوظ رکھتا ہے جو مریض کو مستقل طور پر اندھا بنا سکتی ہے۔ پختہ میٹھے آم آنکھوں کی جلن خارش اور بھینگے پن میں بھی بے حد مفید سمجھے جاتےہیں۔

WhatsApp Image 2024-02-06 at 18.51.20

آلو بخاره کی بہترین فوائد

آلو بخارہ ابتدائی موسم گرما کا مشہور پھل ہےفارسی میں آلو بخارا، سندھی میں آلو بخارا اور عربی میں اجاص کہتے ہیں۔ پکا ہوا پھل میٹھا اور کم پختہ قدرے ترش ہوتا ہے، اس کا مزاج درجہ اول میں سرد اور دوم میں سردتر ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ گرم مزاج والوں کو زیادہ مفید سمجھا جاتا ہے اس کی زیادتی معدے اور دماغ کو نقصان پہنچاتی ہے، عناب اور گل قند اس کی اصلاح کرتے ہیں علاوہ ازیں مصطکی بھی اس کا توڑ سمجھا جاتی ہے۔ اسے تازہ اور خشک دونوں صورتوں میں استعمال کرتے ہیں، سرد مزاج والوں کے لیے اس کے زیادہ سے زیادہ دس دانے اور گرم مزاج والوں کے لیے زیادہ سے زیادہ تیس دانے کافی سمجھے جاتے ہیں۔

طبی فوائد

سر درد کی شکایت

موسم گرما میں اکثر لوگوں کو سر درد کی شکایت ہو جاتی ہے جو آلو بخارہ کےاستعمال سے رفع ہو جاتی ہے۔

اجابت کی درستگی

آلو بخاره تسکین بخش ، صفرا کو خارج کرتا اور کھل کر اجابت لاتا ہے، رات ہوتے وقت اس کے پانچ تا دس دانے کھا لئے جائیں تو صبح کو اجابت صحیح ہوتی ہے۔

دماغ کو طاقت

دماغی محنت کرنے والوں کے لیے آلو بخارہ بے حد مفید سمجھا جاتا ہے، اس کامناسب حد تک استعمال دماغ کو طاقت دیتا ہے۔

بلڈ پریشر کی کمی

ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو آلو بخارہ کا استعمال ضرور کرنا چاہیے، اس لئےکہ یہ خون کے جوش کو تسکین دے کر ہائی بلڈ پر یشر کو کم کرتا ہے۔

کھانسی کے لیے مفید

سرد تر ہونے کے باعث گرمیوں میں ہونیوالی کھانسی کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

دماغی بیماریوں کا علاج

آلو بخارا کا زیادہ استعمال اگر چہ معدے اور دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے لیکن یہی پھل اگر دوا کے طور پر استعمال کیا جائے تو معدے اور دماغ کی اکثر بیماریوں کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے اختیار اور معدہ بھوک کی کمی اور دماغی خشکی کو دور کرنے کے لیے آلو بخارے کے سات دانے اور املی تین تولہ لیکر انہیں رات کو سونف کے عرق یا پانی میں بھگو دیں صبح کو اچھی طرح مسل کر چھان لیں اور ذائقے کے مطابق اس میں شکر یا نمک شامل کر کے متواتر تین دن تک پیں اس سے معدہ بھی صاف ہو جائے گا اور بھوک بھی خوب لگے گی دماغ کی خشکی بھی دور ہو جائے گی۔

شوگر کے لیے مفید

جن لوگوں کو شوگر یا زیا بیطس کی بیماری ہو تو ترش آلو بخارے کا استعمالکریں بے حد مفید اور مجرب ہے۔

سرد پن کا خاتمہ

اگر آپ اسے جلدی بیماری میں استعمال کرنا چاہتے تو اس کے ساتھ شربت عناب بھی دن میں ایک بار ضرور استعمال کرنا چاہیے، اس سے نہ صرف اس کے سرد پن کی اصلاح ہو جاتی ہے بلکہ بیماری جلدی دور ہو جاتی ہے

یرقان سے بچاؤ

سبھی جانتے ہیں کہ مقالہ ایک نہایت موذی مرض سے، یرقان کو دور کرنےکے لیے آلو بخارہ بے حد مفید ثابت ہوا ہے خشک آلو بخارے کے آٹھ دس دانے ایک تولہ دو تولے املی کے ساتھ سر شام پانی میں بھگو دیں صبح نہار منہ گڑ کی شکر یا تھوڑا سا نمک ملا کر روزانہ استعمال کریں چند ہی روز میں برقان رفع ہو جائے گا۔

پتے کی پتھری کا خاتمہ

اس کے روزانہ استعمال سے پتے کی پتھری بھی نکل جاتی ہے، تازہ آلو بخارے کا موسم نہ ہو تو آپ اسے خشک حالت میں بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔ اسا کاطریقہ وہی ہے جو دیگر امراض میں بتایا جا چکا ہے۔

WhatsApp Image 2024-02-06 at 18.51.19

آڑو کی بہترین فوائد

آڑو کو عربی میں خوخ فارسی میں “شفت الو سندھی میں بھی ”شفت الو کہتے ہیں۔ اس کی دو قسمیں ہوتی ہیں ایک لمبی گول مخروطی اور دوسری چپٹی۔ اس کا مزاج درجہ دوم میں سرد و تر ہوتا ہے۔ اس کا رنگ سبزی مائل اور سرخ ہوتا ہے۔ پختہ پھل ذائقے میں میٹھا ہوتا ہے اس کی نارمل خوراک پانچ تا آٹھ دانے ہوتی ہے، گرم مزا والے آٹھ سے بارہ دانے تک بھی کھا لیتے ہیں مزاج کے اعتبار سے یوں کہ سرد تر ہوتا ہے اس لئے سرد مزاج والے افراد سے کم یعنی تین چار دانوں سے زیادہ نہ کھائیں مگر طبیعت زیادہ دانے کھانے کی طرف راغب ہو تو بعد میں خالص شہد یا ادرک کا مربی کھا لینا چاہیے اگر شہد اورادرک کا مربی میسر نہ ہو تو تین چار ماشے سونٹھ پھانک لینی چاہیے۔

غذائی اجزاء

آڑو میں کار بو ہائیڈ رئیس ، فولاد کیلشیم اور فاسفورس اس کے علاوہ حیا تین اے اور سی پائے جاتے ہیں بڑی قسم والے آڑو میں لحمیاتی اجزا بھی خاصی مقدار میں شامل ہوتے ہیں۔

طبی فوائد

آڑو ہرنیا کے مرض کے ابتدائی درجے میں بےحدمفید ثابت ہوتا ہے، آڑو کے تازہ پتے 30 گرام یا آدھی چھٹانک پانی میں جوش دیکر اس میں 25 گرام خالص شہد مکس کر لیں ، مریض کو دن میں تین بار پلائیں، اس سے ہر نیا کی بیماری ہمیشہ کے لیے رک جائے گی۔

غذائی فوائد

آڑو کے استعمال سے گرمی کا بخار ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اس کے گودے کی چٹنی بہت لذیذ اور مفید سمجھی جاتی ہے، اس کا رس دانتوں پر ملیں تو دانت مضبوط ہو ہو جاتے ہیں، آڑو کا باقاعدہ استعمال منہ کی بدبو کو دور کرتا ہے، خون کو جوش کو کم کرتا اور پیاس کو تسکین دیتا ہے۔ آڑو خون کو صاف کرتا ، معدے، جگر اور تلی کو طاقت بخشا ۔ہے۔

WhatsApp Image 2024-02-06 at 18.51.20 (1)

انگور کی بہترین فوائد

انگور غذائی اعتبار سے مشہور اور بے حد مفید پھل ہے، اس کا رنگ قدرے سبز اور زرد کے علاوہ سیاہ بھی ہوتا ہے، اس کا مزاج درجہ اول گرم و تر ہوتا ہے پختہ انگور میٹھا جب کہ کچا پھل ترش ہوتا ہے کچے پھل کا مزاج خشک درجہ اول میں ہوتاہے۔

انگور کی تاریخ

انگور اتنا پرانا پھل ہے کہ اس کے اولین زمانہ کاشت کے بارے میں یقین سے کچھ نہیں کہا جاسکتا، اہرام مصر کی دیواروں پر بنے ہوئے نقش و نگار سے پتا چلتا ہے کہ اہل مصر آٹھ ہزار سال قبل از مسیح میں بھی اسے بطور غذا استعمال کرتے تھے، برصغیر پاک و ہند میں اس کا ذکر ایک ہزار سال قبل از مسیح ملنا ہے بعض مورخین اسے اس سے بھی پہلے کے دور سے منسوب کرتے ہیں۔

غذائی فوائد

اس کے زیادہ تر دوائی فوائد اس میں شامل گلوکوز کے مرہون منت ہے، تحقیقی مطالعے سے پتا چلتا ہے کہ دل اور دیگر اعضاء کو اپنے افعال کو بہتر طور پر سر انجام دینے کے لیے جس توانائی کی ضرورت ہوتی ہے، انگور میں شامل گلوکوز اسے تیزی سے فراہم کر دیتی ہے، انگور کی اس خوبی نے اسے فوری قوت بخش غذا بنا دیا ہے عام جسمانی کمزوری بیماری کے بعد کی کمزوری اور بخاروں میں بھی اسے بے حد موثر اور مفید سمجھا جاتا ہے، معدے کی کمزوری میں بھی اس کی افادیت مسلمہ ہے۔

قبض

قبض کو دور کرنے کے لیے انگور کھانا قدرتی علاج کہلاتا ہے، انگور میں سیلولوز گلوکوز اور آرگینک ایسڈ شامل ہوتی ہے اس لئے اس کو دور کرنے کے لیے پر تاثیر مانا گیا ہے یہ معدے اور انٹریوں کو نقصان پہنچائے بغیر قبض کو دور کرتا ہے، اس کا فعل یہیں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ معدے اور انٹریوں کے فعل کو با قاعدہ اور طاقتور بناتا ہے، دوا کے طور پر اسے کم سے کم 350 گرام کی مقدار میں کھانا چاہیے اگر انگوروں کا موسم نہ ہو تو کشمش کو رات بھر پانی میں بھگودیں اور صبح کو استعمال کریں اس مقصد کے لیے کشمش کی مقدار 60 گرام سے کم نہیں ہونی چاہیے اس علاج کو کم سے کم دو ہفتے جاری رکھا جائے، کشمش کے بجائے منقی بھی استعمال کیا جا سکتا ہے مگر منقے میں سے بیج نکال دینے چاہئیں کیونکہ بیج قبض کشاہوتے ہیں ۔

مثانے کی بیماریاں

انگور دل و دماغ، جگر اور گردوں کو طاقت دیتا ہے۔ گردے اور مثانے کی بیماریوں کا دور کرنے کے لیے کم از کم ایک چھٹانک یا 60 گرام انگور کا رس تین ماه تک متواتر استعمال کرنا ضروری ہے۔اگر پیشاب قطرہ قطرہ کر کے آتا ہو تو ایک پاؤ انگور روزانہ استعمال کریں۔ انگور جگر اور آنتوں کے امراض میں بہت مفید ہے، انگور کے مسلسل استعمال سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔ انگور میں چونکہ پوٹاشیم اور پانی خاصی مقدار میں ہوتا ہے اس لئے پیشاب کھل کر آتا ہے ۔ گردے اور مثانے کی پتھریوں کو نکالنے کے لیے اسکا متواتر استعمال کریں۔

خرابی جگر

انگور جگر کے قدرتی فعل کو باقاعدہ بناتا اور خون صالح پیدا کرتا ہے صفرا کو پیشاب کے راستے خارج کر دیتا ہے یہی وجہ ہے کہ انگور کو جگر کی بیماری میں انتہائی مفید سمجھا جاتا ہے۔

درد شقیقه

درد شقیقہ یعنی آدھے سر کے درد کے لیے انگور کو گھریلو دوا کا درجہ حاصل ہے، کہا جاتا ہے کہ ایران کے مشہور بادشاہ جمشید کو انگور چونکہ بہت پسند تھے اس لئے ایک بار اس نے انگوروں کا رس نکلوا کر بوتلوں میں بھر دا دیا اور عوام میں اعلان کروایا کہ بوتلوں میں زہر بھرا ہوا ہے، دراصل وہ یہ چاہتا تھا کہ کوئی دوسرا اسے استعمال نہ کر سکے لیکن قدرت کو اس کی یہ چال پسند نہ آئی اور اس کے حرم کی ایک خاتون بیمار پڑگئی۔ اسے درد شقیقہ نے ایسا تنگ اور عاجز کیا کہ اس نے خودکشی کے ارادے سے انگور کا رس پی لیا چند منٹ کے بعد وہ حیرت زدہ رہ گئی کیونکہ اس کے سر کا درد ٹھیک ہو گیا تھا ، اس طرح بادشاہ کا یہ راز رعایا تک بھی پہنچ گیا اور اسے درد شقیقہ کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔

WhatsApp Image 2024-02-06 at 18.51.21

انجیر کی بہترین اہم فوائد

انجیر کا شمار بھی ایسے پھلوں میں ہوتا ہے جو غذائی اور دوائی افادیت کے حامل سمجھے جاتے ہیں یہ نرم و نازک اور شیریں پھل بیحد لذیذ اور صحت بخش ہے ۔ یہ پھل پہلے پہل ایشیائے کو چک میں کاشت کیا گیا اور وہاں سے دوسرے ممالک میں پہنچا اس کا مزاج درجہ اول میں گرم اور دوم میں تر ہے، نباتات اور خاص طور پر غذائی اور دوائی نباتات کی تاریخ سے پتا چلتا ہے کہ اہل مصر اسے چار ہزار سال قبل از مسیح بطور غذا اور دوا استعمال کرتے تھے۔

غذائی فوائد

امراض معده

انجیر کی دوائی افادیت کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہو گا کہ قرآن مجید میں انجیر کا ذکر آیا ہے، سورۃالتین میں رب کریم نے اس پھل کی بھی قسم کھائی ہے یہ پھل معدہ پیٹ اور آنتوں کی تمام بیماریوں میں مفید ہے۔

قرآن حکیم کے علاوہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس پھل کی متعدد بار تعریف فرمائی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان ہے : ” انجیر کھانے سے آدمی قولنج کی بیماری سے محفوظ رہتا ہے۔

ایک موقع پر آپ ﷺ نے فرمایا : اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیوں کہ بلاشبہ یہ جنت کا میوہ ہے اس کو کھاؤ ۔ کہ یہ بواسیر اور گھنٹیا کے درد میں مفید ہے۔

تازه انجیر

انجیر تازہ استعمال کیا جائے خواہ خشک حالت میں یہ ہر دو حالتوں میں قبض کشا ہے کھانے کے بعد چند دانے انجیر کھانے سے نہ صرف غذائیت حاصل ہوتی ہے بلکہ قبض بھی رفع ہو جاتی ہے، یہ پیٹ کی ہوا کو تحلیل کرتا ہے طبیعت میں لطافت پیدا کرتا اور آہستہ آہستہ دست لاتا ہے معدے کے کیڑے خارج کرتا ہے، اسے نہار منہ کھانے کے بے شمار فوائد ہیں۔ سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ پیٹ کی بہت سی بیماریاں ٹھیک ہو جاتی ہیں اور آنتوں کی غلاظت دور ہو جاتی ہے۔

بواسیر

انجیر چونکہ قبض کشا ہوتا ہے اس لئے اسے بواسیر میں بے حد مفید سمجھا جاتا ہے، اس مقصد کے لیے کسی روغنی برتن کو گرم پانی سے دھو کر اس میں ٹھنڈا پانی اور دو تین خشک انجیر کے دانے بھگو دیں اسے رات بھر بھگوئے رکھیں صبح نہار منہ استعمال کریں اور اسی طرح شام کو بھی استعمال کریں اس سے اجابت کھل کر ہو گی اور بواسیر کو بھی فائدہ ہو گا، اس علاج کو تین چار ہفتے لگا تار جاری رکھیں ۔

جنسی کمزوری

قدیم اطباء کا معمول تھا کہ وہ جنسی کمزوری کا علاج انجیر سے بھی کیا کرتے تھے، انجیر کے ساتھ وہ بادام اور چھوہاروں کا استعمال بھر کرواتے تھے یہ علاج چند ہفتوں تک جاری رکھا جائے تو مردانہ کمزوری رفع ہو جاتی ہے۔

خسرہ اور موتی جھرہ

خسرے اور موتی جھرے میں انجیر مولیز منقی اور خوب کلاں کا جو شاندہ پلانےسے دانے بہت جلد نکل آتے ہیں۔

دماغی کمزوری

دماغی کمزوری میں بھی انجیر کا استعمال بے حد مفید ثابت ہوتا ہے اس مقصد کے لیے چند دانے انجیر کے ہر روز فرود استعمال کریں، چند ہی دنوں میں نمایاں فرق محسوس ہو گا۔

خون کی کمی

انجیر چونکہ مقوی جگر پھل ہے، اس لئے اسے خون کے سرخ ذرات کی کمی کے لیے نہایت کامیابی سے استعمال کیا جاتا ہے اس کا متواتر استعمال اس بیماری کو بہت تھوڑی مدت میں ختم کر دیتا ہے۔

e36e355a-0434-405b-8ec0-8dbe20ce9528

انار کی بہت اہم فوائد

انار بھی ایک ایسا پھل ہے جو غذائی اور دوائی اعتبار سے بڑی افادیت کا حامل ہے اسے نیم دانے دار پھل بھی کہا جاتا ہے یہ فرحت بخش ہوتا ہے انار کی تین قسمیں ہوتی ہیں ۔ انار شیریں، انار ترش اور انار ترش و شیریں اسے عربی میں رمان، فارسی میں انار شیریں وترش ، سندھی میں دلاڑھوں کہتے ہیں۔

انار شیریں کا مزاج معتدل، ترش انار کا مزاج دوسرے درجے میں تر و خشک وشیریں یعنی کھٹے میٹھے کا مزاج سردی اور تری میں معتدل ہوتا ہے، میٹھا انار معدے کے لیے مضر ہوتا ہے اس کی اصلاح ترش انار کا رس خود اس کی اصلاح کر دیتا ہے، کھٹے میٹھے انار سے پیٹ میں اپھارا پیدا ہو جاتا ہے جس کی اصلاح ادرک کے رس سے ہو جاتی ہے

کہا جاتا ہے کہ انار بنیادی طور پر ایران اور افغانستان کا پھل ہے اس کا ذکر کابل کے معلق باغات کی تاریخ میں بھی ملتا ہے، قدیم مصری باشندے بھی اسے بطور غذا اور دوا استعمال کرتے تھے بعد ازاں یہ پھل برصغیر پاک و ہند سے ہوتا ہوا چین اور جاپان پہنچا۔ خوراک کے طور پر اسے حسب طبیعت کھایا جاتا ہے لیکن دوا کے طور پر اس کی مقدار خوراک دس کی میں سے دو پانچ تولے تک ہے۔

غذائی فوائد

غذائی علاج یا علاج بالغذا میں انار کو بڑی اہمیت حاصل ہے اس کے درخت کے تمام یعنی جڑ سے لیکر پتوں تک برسوں سے دوا کے طور پر استعمال کیئے جارہے ہیں قدیم اطباء نے اسے دل کے لیے لطیف مگر طاقت بخش غذا بتایا ہے قدیم عرب اطباء نے اسے معدے کے امراض دل کے درد کے لیے بے حد مفید بتایا ہے ، نبی کامل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی غذائی اور دوائی خوبیوں کی بے حد تعریف کی ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو انار بے حد مرغوب تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انار، بیدانه سیب ، سفید انگور اور فرما جنت کے پھل میں سے ہیں انار کے بارے میں خصوصیت سے فرمایاانار سب پھلوں سے بہتر ہے اور کھانے کو ہضم کرتا ہے۔

ایک اور موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک پھل میں صرف ایک دانہ روحانی خوبیوں والا ہے کیونکہ اس میں جنت کا پانی ہوتا ہے جو شخص ایک پورا انار کھاتا ہے اس کے دل سے چودہ دن تک دور رہتا ہے اسی طرح تین انار بیدانہ بیک وقت کھانے سے شیطان اس کے دل کے نور سے ایک سال تک دور رہتاہے جس کے نتیجے میں بندھ گناہ سے بچا رہتا ہے۔

انار کی اقسام

میٹھے انار کی تمام قسمیں ہلکی قبض کشا ہوتی ہیں، جبکہ کھٹی میٹھی قسمیں معدے کی سوزش اور دل کے درد میں مفید بتائی گئی ہیں ۔ تازے انار کا رس بہت سے بخاروں اور کمزوری کے لیے قوت بخش اور پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے یہ جگر دل اور گردوں کے لیے بھی نہایت مفید ہے اور ان کے قدرتی افعال کی اصلاح کرتا ہے، یہ مختلف غذاؤں سے حاصل ہونے والی وٹامن اے کو جگر تک پہنچاتا ہے اس کا استعمال متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے، خاص طور پر ٹی بی کے خلاف جسم کی قوت مدافعت کی مدد کرتاہے۔

۔نظام ہضم کی خرابیاں

انار کا جوس یا ہیضے کی بہت سی خرابیوں کا موثر علاج ہے خاص طور پر قولنج کے لیے اکسیر سمجھا جاتا ہے، یہ فضلہ خارج کرتا ہے اور انتڑیوں کے فعل کو باقاعدہ بناتا ہے صفراوی قے کے لیے اس کا رس ہم وزن شہد میں ملا کر ایک بڑا چمچہ پلانے سے فوری افاقہ ہو جاتا ہے اس سے صفراوی متلی بھی رک جاتی ہے تیزابیت کے باعث چھاتی کی جان اپھار اور قونج بھی اس سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔

پیٹ کے کیڑے

انار کے درخت اور جڑ کی چھال کو پیٹ کے میٹروں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے خاص طور پر کدو دانہ یعنی پیٹ ورم کو بلاک کرنے کی زبر دست تاثیر رکھتی ہے انار کی جو کی چھال چار تولے لیکر تین پاؤ پانی میں اتنا جوش دیں کہ پانی آدھا رہ جائے پانی کو چھان کر اس کی تین خوراکیں بنائیں پہلی خوراک صبح نہار منہ دیں اور دوسری دو خورا میں ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے دیں تمام کدو دانے دستوں کی راہ سے نکل جائیں گے اگر ضرورت سمجھیں تو ایک روز کے وقفے سے پھر یہی دوااستعمال کریں۔

بخار

بخار کی صورت میں انار کا جوس تھوڑے سے زعفران کے ساتھ استعمال کرنے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے پکے ہوئے پھل کا شربت ٹائی فسگیسٹرک اور دمے والے بخار میں بے حد مفید ہے، اس کی جڑ کا چھل کا بخار کو روکنےکے لیے بھی استعمال کرتے ہیں ۔

گردے کی پتھریاں

ترش انار کے بیچ بھی سے بڑے مفید ثابت ہوتے ہیں انار کے بیچ ایک بڑا چہ ایک کپ چنے کے سوپ میں مکس کر کے پلائیں اس سے مثانے اور گردےکی پتھری نکل جاتی ہے۔

دانت اور مسوڑھے

اتار کے چھلکے خشک کر کے پاؤڈر بنالیں اس کے ساتھ کالی مرچ اور نمک کا بھی پاؤڈر بنا لیں یہ دونوں پاؤڈر مکس کرنے کے بعد دانتوں پر ملیں اس سے ملنے والے دانت مضبوط ہو جاتے ہیں اور دانتوں میں چمک بھی آجاتی ہے اگر آپ اسے ٹوتھ پیسٹ میں شامل کر کے استعمال کریں یا خود اس کا ٹوتھ پیسٹ بنالیں تو اس کے استعمال سے مسوڑھوں سے خون آنا بند ہو جاتا ہے، دانت مضبوط اور مفید ہوجاتی ہے۔

WhatsApp Image 2024-02-06 at 06.00.51

پیاز،ٹماٹر اور لہسن کے فوائد

پیاز

پیاز نہایت مفید اور غذا کا ضروری جزو ہے۔ تاثیر گرم ہے، سدے کھولات اور خوب بھوک لگاتا ہے، دافع قبض اور ہاضم ہے، ریاح کو تحلیل کرتا ہے، قوت باہ کے لیے مفید ہے، پیشاب اور حیض کو جاری کرتا ہے الغرض پیاز غریبوں کی کستوری کا کام کرتا ہے۔

جدید تحقیق سے اس میں پروٹینز حرارت پیدا کرنے والے اجزائی ، معدنی اجزائ کیلشیم، پوٹاشیم، سوڈیم ، سلفر ( گندھک ) اور فولاد کافی مقدار میں پائے گئے ہیں چونکہ ہمارے جسم سے گندھک خارج ہوتی رہتی ہے، اس لئے اس کمی کو پورا کرنے کے لیے پیاز ضرور کھانی چاہیے پکا کر کھانے کی نسبت اگر کچی کھائی جائے تو جسممیں گندھک پیدا کرنے کے علاوہ خوراک کے ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے۔

پیاز کو کاٹتے وقت ہمیشہ یہ ڈر رہتا ہے کہ آنکھوں سے بہنے والے آنسو ہیں مہمان دیکھ لیں تو شرمندگی ہوگی اس کا حل یہ ہے کہ : میں کاٹیں اور ایک باؤل پانی میں کچھ دیر بھگو دیں اس کے بعد پیاز کاٹنے سے یہ مسئلہ دوبارہ نہیں ہو گا اور اس طرح کرنے سے پیاز کاٹنے کے بعد ہاتھوں سے بو پیاز کو چھیلنے کے بعد ہاتھ سے بو بھی نہیں آئے گی۔

پیاز کچی کھائی جائے تو منہ سے بدبو آ جاتی ہے۔ اس کا حل یہ ہے کہ پیاز کھانے کے بعد اگر دھنیا چبا لیا جائے تو منہ سے بدبو نہیں آئے گی۔ اس کا عرق قاتل کرم ہے، اس کا ٹیکہ سل و دق کے جراثیم کا قاتل ثابت ہوا ہے۔ فرانس میں دیہاتی لوگ بھی بہت کھاتے ہیں ، سردیوں میں کہیں اس کی چٹنی بن رہی ہے تو کہیں اچار ڈالا جا رہا ہے اور کہیں یہ سالن تر کاری میں کام دے رہا ہے، ادرک نہ صرف اچار اور سالن کے ذائقے اور چٹخارے میں اضافہ کرتا ہے بلکہ یہ بہت سے امراض میں مفید ثابت ہوتا ہے، فالج لقوہ بلغمی کھانی، دمہ، نزلہ، زکام وغیره بیشمار امراض ہیں جو صرف ادرک یا سونٹھ کے استعمال ہی سے دور ہو سکتے ہیں ماش کی دال ، گو بھی مٹر اور شلغم وغیرہ بادی سبزیوں میں اس کا استعمال نہایت مفید ہے ۔

لہسن

لہسن کا استعمال تقویت دماغ کے لیے بہت ہی مفید سبزی ہے، بہن سے خون پیدا ہوتا ہے، اس کے استعمال سے چہرے کا رنگ نکھرتا ہے خون میں سرخی پیدا ہوتی ہے اور قوت باہ میں اضافہ ہوتا ہے لہسن کا ذائقہ کسی قدر تلخ اور اس میں ایک خاص قسم کی ناگوار بد بو ہوتی ہے اور اسی وجہ سے نفاست پسند طبیعت رکھنے والے اس کی تیز بد بو برداشت نہیں کر سکتے لیکن اگر اس کے فوائد کو مد نظر رکھا جائے تو اس کی بو کو برداشت کیا جا سکتا ہے۔

برصغیر میں اسے اکثر مسالے کے طور پر استعمال کرتے ہیں لیکن لہسن میں جو طبعی فوائد پوشیدہ ہیں ان سے بہت کم لوگ واقف ہیں، دیکھا جائے تو لہسن خدائی نعمت ہے اور اس کا استعمال کرنے سے دل و دماغ کو قوت حاصل ہوتی ہے۔ لہسن تاثیر میں گرم خشک اور قبض کشا ہے، آنکھوں کو بہت طاقت دیتاہے۔ فالج لقوہ، دمہ، کھانسی ، دل کی کمزوری، سردی کے سر درد، جوڑوں کے درد، پھیپھڑے کے زخم ، تپ دق اور پرانے بخار میں بہت مفید ہے۔ تپ دق میں لہسن کے چار پانچ ٹکڑے کاٹ کر شہد یا گلقند کے ساتھ استعمال کرنا فائدہ بخش ہے۔ دل کی طاقت کے لیے اور خون کی کمی پورا کرنے کے لیے لہسن کی روزانہ ایک جو پانی کے ساتھ کھانا نہایت مفید ہے ۔ گرم مزاج والوں کے لیے مضر ہے۔

ٹماٹر

سبزتر کاریوں میں ٹماٹر سب سے زیادہ مفید اور صحت پرور سبزی ہے، ٹماٹر اس قدر مفید اور ارزاں اور صحت ہے کہ کوئی تر کاری اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ پالک کی طرح اس میں فولاد کی کافی مقدار ہے، اطبائے قدیم کے نزدیک اس کی تاثیر معتدل خشک ہے اور جدید طبعی تحقیقات کے مطابق اس میں وٹامن اے، بی ہی کثرت سے پائے جاتے ہیں۔ معدنی نمکیات اور فولاد کی بھی کافی مقدار ہے، اس کے استعمال سے خون پیدا ہوتا ہے، اسے کچا اور پکا کر کھانا یکساں مفید ہے۔

اس کے استعمال سے قبض کی شکایت رفع ہو جاتی ہے اور آنتوں کو خاص فائدہ پہنچتا ہے، جسم میں مرض کا مقابلہ کرنے کی قوت بڑھتی ہے، ٹماٹر کا رس بچوں کی پرورش اور دانتوں کی حفاظت کرتا ہے، عورتوں میں اس کے کھانے سے دودھ بڑھتا ہے اور شیر خوار بچوں کو ایسی ماؤں کا دودھ طاقت ور اور تندرست بناتا ہے۔ ننھے بچوں کے لیے ٹماٹر ایک نعمت کا درجہ رکھتا ہے، چونکہ اس میں ترشی ہوتی ہے اسلئے کھانسی، نزلہ، زکام وغیرہ میں اس کے استعمال سے احتیاط کرنی چاہیے۔

FB_IMG_1700459514989

صحت کے لیے سبزیوں کی اہمیت

برصغیر میں عام طور پر سبز تر کاری غذا کے طور پر کھائی جاتی ہے۔ سبزیاں قدرتی نمکیات، معدنیات اور وٹامنز کا خزانہ ہیں۔ سبز تر کاریوں میں چونکہ نمکیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اس لئے ان کا استعمال جگر، گردے، مثانے کی پتھری اور پرانے قبض میں بہت مفید ہے۔ سبزیاں عام طور پر زود ہضم اور قبض کشا ہوتی ہیں۔ انتڑیوں کو صاف کر کے انہیں طاقت بخشتی ہیں اسلئے سبزیوں کا استعمال صحت اور زندگی کے لیے نہایت مفید اور بہت ضروری ہے

آلو، شلغم، گاجر، چقندر اور شکرندی وغیرہ میں نشاستہ اور شکر وغیرہ کافی مقدار میں ہوتی ہے۔ عام سبزیوں میں نائٹروجنی اجزاء کی مقدار کم اور وٹامنز اور نمکیات کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، سبزیوں کے نمکیات سے خون معتدل اور صاف رہتا ہے،خون اور جلد کے امراض لاحق نہیں ہوتے، قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی

گاجر، مولی، ٹماٹر ، گوبھی، شلغم، پالک، میتھی، ٹینڈے، کدو اور مٹر وغیرہ مفید اورصحت بخش سبزیاں ہیں۔ سبزیوں کو پکانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ انہیں پانی کے بغیرپکایا جائے اس طرح پکی ہوئی سبزی زیادہ نفع بخش ہوتی ہے۔

معمولی گھی میں پکی ہوئی سبزیاں زود ہضم و طاقت بخش اور گھی میں تلی ہوئی اور بھنی ہوئی سبزیاں دیر ہضم اور تیل ہوتی ہیں اور ان کے وٹامنز اور غذائیت ضائع ۔ہو جاتی ہے۔

سبزیوں کو ہمیشہ نرم آنچ پر پکانا چاہیے، کچی سبزی کھانا بہت مفید ہے۔ گاجر، مولی شلغم، ٹماٹر، کھیرا، سلاد اور پیاز وغیرہ کچے کھائے جاسکتے ہیں۔

ساگ کی غذائی اہمیت

اکثر لوگ ساگ کو ادنی درجے کی غذا سمجھتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ زندگی کی بنیاد انہیں ساگوں اور سبزیوں پر قائم ہے، انہیں کے ذریعے سے قدرت زندگی کی تعمیر کے لیے گارا اور مسالہ تیار کرتی ہے اور ان کے بغیر زندگی زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتی۔ دودھ جسے ہم ایک اعلیٰ درجے کی غذا سمجھتے ہیں انہیں ساگوں اور سبزیوں کا دوسرا روپ ہے۔

ساگ میں کیلشیم (چونا)، سوڈیم (نمک)، کلورین، فاسفورس، فولاد، پروٹین جسم کو بڑھانے والے اجزائ ) اور وٹامنز اے بی سی ای کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں ۔ ساگ کے سلسلے میں یہ بات ہر شخص کے یاد رکھنے کی ہے کہ ساگ اور دودھ بڑی حد تک ایک دوسرے کا بدل ہو سکتے ہیں اور جہاں دودھ کی کمی ہووہاں ساگ کے استعمال سے اس کی تلافی ہو سکتی ہے۔

بچوں کی نشوونما میں ساگ سے بہت مدد ملتی ہے اور اگر ان میں بچپن ہی سے ساگ اور سبزی کی رغبت پیدا کی جائے تو یہ عادت زندگی بھر ان کی صحت کیحفاظت کرتی ہے۔بچے جب دودھ سے ٹھوس غذا کی طرف آنے لگتے ہیں اسی وقت سے انہیںساگ نرم اور اچھی طرح سے پکا کر کھلایا جا سکتا ہے۔

FB_IMG_1700459514989

مختلف سبزیوں کے غذائی اجزاء سائنس کی روشنی میں

پالک

یہ سبزی برصغیر میں عام طور پر استعمال کی جاتی ہے، بظاہر بہت معمولی غذا ہے لیکن قدرت نے اس میں فولاد کے اجزاء میں شامل کر کے اس کی قدرو قیمت بڑھادی ہے۔ مقوی، زود ہضم اور قبض کشا ہے جن لوگوں کو قبض کی شکایت اکثر رہتی ہو انہیں پالک کا باقاعدہ استعمال کرنا چاہیے ۔ پتھری ، یرقان ، مالیخولیا اور گرمی کے بخاروں میں بھی فائدہ بخش ہے۔ ماہرین تحقیق کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پالک میں فولاد اور کیلشیم (چونا) کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔ فولاد خون بڑھاتا اور جگر کو تقویت دیتا ہے، چونا ہڈیوں کی ساخت کو مضبوط سخت اور پائدار بناتا ہے جن لوگوں کے جسم میں خون کی کمی ہو وہ اسے استعمال کریں کسی بھی خوراک یا دوائی سے جسم میں فولاد اتنا نہیں بڑھ سکتا جتنا پالک کھانے سے بڑھتا ہے۔

میتھی

گرم خشک اور قدرے قبض کشا سبزی ہے۔ سردی کے بخار کو دور کرتی اور بادی و بلغم کو مٹاتی ہے۔ بھوک لگاتی اور بالوں کو سیاہ کرتی ہے ۔ بدہضمی، جگر ، تلی اور حیض و پیشاب کی رکاوٹ میں مفید ہے میتھی کے بیج بادی کے جملہ امراض میں فائدہ مند ہیں حیض آور اور گوشت بڑھاتے ہیں۔

بتھوا ( باتھو کا ساگ )

ایک خودرو اور عام سبزی ہے لیکن فوائد کے اعتبار سے بے نظیر ہے معتدل، قبض کشا اور پیشاب آور ہے۔ پیشاب کی کوئی بیماری نہیں ہونے دیتا، معدے اور آنتوں کو طاقت بخشا ہے۔ گرمی کی وجہ سے بڑھے ہوئے جگر اور تلی کے لیے مفید ہے۔ پیاس کو تسکین دیتا ہے اور پتھری کے لیے سودمند ہے۔

سوئے کا ساگ

گرم خشک ہے، بادی کو خارج کرتا ہے، بد ہضمی، بادی بلغم تلی کے درد اور گردہ و مثانہ کی پتھری کو خارج کرتا ہے، گرم طبیعت والوں کے لیے مضر ہے۔

کرم کلہ کا ساگ

گرم خشک ہے، ہاضمے کو تیز کرتا ہے، مصفی خون، قبض کشا اور نیند کی کمی، پتھری ، پیشاب کی رکاوٹ وغیرہ میں مفید ہے۔ خشکی اور مرگی کے مریضوں کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے، اس کے کھانے کے بعد تھوڑا سا گڑ کھا لینا مفید ہے۔

خرفہ ( قلفا ) کا ساگ

سردتر ہے، گرمی اور جوش خون کو دور کرتا ہے۔ تلی، جگر اور معدے کی گرمی کو ختم کرتا ہے، پیشاب آور اور قبض کشا ہے، خونی بواسیر، پتھری، کھانسی اور سوزاک میں مفید ہے۔

مکو کا ساگ

سر دخشک ہوتا ہے۔ بادی کی جملہ بیماریوں، ہر قسم کے دردوں اور جلندھر میں مفید ہے۔ قبض کشا اور پیشاب آور ہے، بچکی اور قے کو روکتا ہے اور اندرونی اور بیرونی سوجن کو دور کرتا ہے۔ امراض جگر، درد گردہ اور ورم گردہ میں خصوصیت سےمفید ہے ۔

سرسوں کا ساگ

گرم خشک قبض کشا اور پیشاب آور ہے۔ اس کے استعمال سے پیٹ کے کیڑے ہلاک ہو جاتے ہیں اور بھوک بڑھاتا ہے۔ سرسوں کا ساگ کھانے والوں کی جلد ہمیشہ نرم و ملائم اور اس میں ایک خاص چمک اور تازگی رہتی ہے ۔ سرسوں کے ساگ میں پالک بیتھی اور بتھوا ملا کر پکانے سے اس کی افادیت اور بڑھجاتی ہے۔

FB_IMG_1700459514989

مختلف غذا ئیں اور اُن کے غذائی اجزا

گیہوں

نباتاتی غذاؤں میں جو چیز انسان کے استعمال میں سب سے زیادہ ہے وہ گیہوں ہے۔ اس میں جسم انسانی کی پرورش کے تمام اجزاء موجود ہیں، جدید تحقیق کے مطابق گیہوں میں اجزائے لحمہ اجزائے نشاستہ ، وٹامنز اور فاسفورس کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ البتہ اجزائے شمسہ اور نمک کم ہوتے ہیں۔ گیہوں کے چھلکے مفید اجزاء پر مشتمل ہوتے ہیں لہذا ان چھنے آٹے کی روٹی مفید ہے اور دافع قبض بھی ہے خون بھی عمدہ پیدا کرتی ہے جبکہ مشین کا باریک پسا آنا قبض پیدا کرتا ہےاور آنتوں کے بہت سے امراض پیدا ہو جاتے ہیں۔

ان چھنے آٹے کی روٹی کھانا اسلئے بھی مفید ہے کہ اس سے معدے اور آنتوں کو لذا کی کافی مقدار بہم پہنچ جاتی ہے جس کے باعث ان کے اندر تخمیر پیدا کرنے کی قوت اور غذا کے ہضم کرنے کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔ گیہوں کی روٹی جسم کو مضبوط بناتی ہے۔ دل، دماغ اور آنکھوں کو طاقت بخشتی ہے۔ خون گوشت اور مادہ تولید پیدا کرتی ہے۔ گیہوں کے آٹے سے سوجی اور میدہ حاصل کیا جاتا ہے۔

چاول

چاول ایک چوتھائی بنی نوع انسان کی خوراک ہے۔ اس میں نشاستہ کےاجزاء سب سے زیادہ اور نائیٹروجن اجزائی نمکوں کی مقدار اور روغنی اجزاء بہت کم پائے جاتے ہیں۔ چاول میں کیلشیم بہت کم بلکہ نہ ہونے کے برابر ہے۔ چاول ہلکی اور زود ہضم غذا ہے، عام طور پر یہ چاول ابال کر بنائے جاتے ہیں اور ان کا پانی بیکارسمجھ کر پھینک دیا جاتا ہے جس سے چاولوں کا ضروری جزو وٹامن بی پانی میں حل ہو کر ضائع ہو جاتا ہے۔ کوشش کریں کہ چاولوں کے پانی کو چاولوں میں ہی جذب کر دیں۔ اطباء کے نزدیک چاولوں کی پیچ زود ہضم ملین ، بھوک لگانےوالی اور دافع صفرا ہے۔

چونکہ چاول دوسرے اناجوں سے کم طاقت بخش میں اسلئے چاولوں میں گھی یا مکھن ملا کر انھیں دودھ کے ساتھ کھانا زیادہ مفید ہے ۔ اس سے ان کی غذائیت بڑھ کر وٹامنز کی کمی پوری ہو جاتی ہے۔ چاول بطور غذا مسلسل کھانا صحت کے لیے مفید نہیں کیونکہ اس سے معدہ اور آنتیں پھیل جاتی ہیں۔ قبض لاحق ہو جاتا ہے، آنتوں میں خمیر کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے جس سے پیٹ بڑھ جاتا ہے اور جسم بھیدا ہو جاتا ہے۔ چاول بہت زود ہضم مگر قابض غذا ہے ۔ تاثیر کے لحاظ سے سر دخشک میں، گرمی کو مٹاتے ہیں، آپ دق اور سنگرینی میں پرانے چاول عمدہ غذا ہیں۔ دست اور پیچش میں دی چاول مفید ہیں۔

باجره

باجر ہ مشہور غلہ ہے۔ عام طور پر اسے گرم خشک سمجھا جاتا ہے مگر حقی یا سرد خشک، قدرے قابض اور دیر ہضم ہے لیکن طاقت بخشا اور خون بڑھاتا ہے منتقلی کے باحث رطوبت کو جذب کرتا اور گرمی کے اسہال کو روکتا ہے۔ پیشاب آور ہے، باجرے کی رونی کھا کر تھوڑا سا گڑ کھانے سے جلد ہضم ہو جاتا ہے۔

جو

سر دختک ۔ اور پیشاب آور ہے، گرمی کے دردسر، پیاس اور جوش خون کو رفع کرتا ہے۔ معدے کو طاقت دیتا اور بادی و بلغم کو رفع کرتا ہے۔ کھانسی ، دمہ، پہلی کے دردہ بیل و دق میں فائدہ مند ہے۔ جو پانی میں بھگو کر، چھلکا اتار کر دودھ میں کھیر تیار کی جائے تو وہ بدن کو موٹا کرتی ہے، جو کے ستو گرمی اور پیاس کی زیادتی کو دور کرتے ہیں۔ طبیعت کو ٹھنڈک پہنچتی اور بدن کو طاقت حاصل ہوتی ہے۔ جو کی روٹی بنائی ہوتو کچھ گیہوں کا آٹا ملانا پڑتا ہے مگر جو کی روٹی گیہوں کی روٹی کےبرابر غذائیت بخش اور زودہضم نہیں ۔

جوار

سردخشک غلہ ہے۔ پیاس بڑھاتی اور پیشاب کی زیادتی کو دور کرتی ہے چونکہ دیر سے ہضم ہوتی ہے اور اپھارا پیدا کرتی ہے، اس لیے گھی اور میٹھے کے ساتھ استعمال کرنی چاہیے، اس طرح جلد ہضم اور طاقت بخشتی ہے۔

مکئ

سردخشک اور طاقت بخش غلہ ہے۔ خون اور گوشت پیدا کرتی ، طاقت بڑھاتی اور پھولے ہوئے جسم کو اعتدال پر لاتی ہے۔ اس کی روٹی تھی لگا کر کھانے سے نکلی پیدا نہیں ہوتی مکئی کا تازہ بھٹا بھون کر کھانا معدے کو طاقت دیتا اور خون پیدا کرتا ہے۔ مکئی بہت مغوی غذا ہے، اس میں روغنی اجزاء بہت زیادہ پائے جاتے ہیں، قدرے قبض پیدا کرتی ہے۔