WhatsApp Image 2024-02-06 at 08.50.49

“انسانی جسم کی تعمیر میں کن اجزاء کی ضرورت ہے….؟

انسانی جسم کی نشو نما ایک مکان کی تعمیر سے مشابہت رکھتی ہے۔ جب ہم کوئ مکان بنانا چاہتے ہیں تو مختلف تعمیری اشیاء کومنتخب کرتے ہیں تو بنیادی طور پر عمارت کی اچھی یا بری تعمیر کا انحصار تعمیری اشیاء کی اچھائی یا برائی پر ہوتا ہے۔ بالکل یہی حال جسمانی عمارت کی نشود نما کا ہے۔ اگر تعمیر خراب ہوگی تو اسے ہمیشہ مرمت کی ضرورت درپیش رہے گی اور ہم آئے دن نئی نئی بیماریوں کا شکار رہیں گے۔

جسم کا سب سے بڑا معمار ہماری قوت حیات ہے جس کے کئی مددگار ہیں ان مددگاروں میں سے نہایت اہم مدد گار وٹامنز“ کہلاتے ہیں۔ یہ جسم کے بنانے اور ان کی مرمت میں وہی کام انجام دیتے ہیں جو کسی کام کے بنانے میں سنگ تراش، معمار اور بڑھی۔ ان کا ریگروں کے ناموں کی طرح وٹامنز کے بھی الگ الگ نام میں اور وہ وٹامنز اے ۔ بی ۔سی۔ ڈی اور ای کہلاتے ہیں۔ ان میں سے ہر ایک جسم کی تعمیر میں ایک دوسرے کی مدد کرتا ہے۔

وٹامنز کی کمی کا نقصانات

وٹامنز کی کمی سے جسمانی نشوونما رک جاتی ہے اور رفتہ رفتہ جسم کمزور ہو کر اس میں سے بیماریوں کے مقابلے کی قوت زائل ہو جاتی ہے اور انسانی صحت بگرد جاتی ہے۔ اس سے پہلے کہ ہماری صحت بگڑ سے بطور حفظ ما تقدم ہمیں ان امور کا خیال رکھنا چاہیے۔ بجائے سینکڑوں روپے ادویات پر خرچ کرنے کے لذا اور صحت کے زریں اصولوں پر کار بند ہو کر امراض سے محفوظ رہنے کی کوشش کی جائے لہذا ہمیں ایسی غذائیں استعمال کرنی ہیں جن میں ہر قسم کے وٹامنز موجود ہوں خصوصاًوٹامن اے کافی مقدار میں ہو۔

تندرستی کے حصول میں غذا کو بڑی قدرت حاصل ہے امراض کا مقابلہ کرنےمیں غذا کا %80 حصہ ہوتا ہے۔

دن رات محنت و مشقت کرنے سے ہمارے جسم کے بعض اجزا تحلیل ہوتے رہتے ہیں ان اجزاء کی کمی پوری کرنے کے لیے صحت بخش غذا کا استعمال ضروری ہے۔ ہماری جسمانی عمارت کی جنگی کا انحصار غذا پر ہے چنانچہ روز مرہ کا مشاہدہ ہے که اگر کسی انسان کو متواتر کھانے کو نہ دیا جائے تو وہ کمزور اور لاغر ہو جاتا ہے اور رفتہ رفتہ یہ کمزوری اور لاغری اس درجے تک پہنچ جاتی ہے کہ موت واقع ہو سکتی ہے۔بر صغیر میں نوے فیصد امراض ناقص غذا کے باعث پیدا ہوتے ہیں۔

یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ غذا جسم انسانی کے لیے ایندھن کے مترادف ہے کیونکہ ہماری روز مرہ کی غذا میں بعض طبیعی اجزا معدنی عناصر، تیزابی مادے اور کئی قسم کے وٹامنز قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں اور جسم کے لیے ڈاکٹری اصطلاح میں قوت مہیا کرتے ہیں ۔

غذا اور غذایت لازم وملزوم

غذا اور غذائیت لازم و ملزوم ہیں۔ غذائیت کے بغیر غذا بالکل بے کار شے ہے اسی طرح زندگی اور صحت کے ساتھ غذا کے عناصر حیات کا گہرا تعلق ہے، اس لئے ان کی کمی یا غیرموجودگی کے باعث انسان متعدد امراض کا شکار ہو جاتا ہے۔ اکثر امراض غذا میں وٹامنز کی کمی کے باعث رونما ہوتے ہیں، اس کے علاوہ بعض خاص خاص وٹامنز کی غیر موجودگی بعض اوقات شدید نقصانات پیدا کر دیتی ہے اور اس طرح امرانس کے مقابلے میں انسانی جسم سے قوت مدافعت مفقود ہو جاتی ہے۔ امراض کے مقابلے کی قوت کو برقرار رکھنے اور صحیح جسمانی تعمیر کے لیے ہماری غذا میں وٹامنز کے علاوہ ایک خاص کیمیائی عنصر بھی پایا جاتا ہے جسے ڈاکٹری اصطلاح میں ” پروٹین کہتے ہیں۔ انسانی جسم کی تعمیر میں پروٹین کا وہی درجہ ہے جو ایک مکان بنانے میں اینٹوں کا گوشت اور خون ہماری خوراک کے پروٹین سے بنتے ہیں۔

وٹامنز کس چیز میں زیادہ ہوتی ہے

ساگ، سبزی اور پھل میں پروٹین بہت کم ہوتی ہے، بدن کو پروٹینی غذائیں مہیا کر نیوالی غذائیں جن میں دودھ بلائی ،گوشت، مکھن، مچھلی، انڈا، جو کا دلیہ، بے چھنے آئے کی روٹی ، آلو۔ سویابیں، مٹر، دالیں اور پھلیاں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ دودھ، دہی، چھاچھ۔ گہیوں، چنا، مٹر اور دالوں میں پروٹین زیادہ ہوتی ہے۔مگر گوشت، انڈے، مچھلی ، ماش کی دال اور سویابین میں بہت زیادہ۔

Tags: No tags

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *