دجال کی معاون قوتوں اور اس کے پاس موجود شیطانی طاقتوں سے آگاہی ہمیں درج ذیل احادیث سے ملتی ہے
حدیث شریف میں آتا ہے:
دجال کے ساتھ اصفیان کے ستر ہزار یہودی ہوں گے جو ایرانی چادریں اوڑھے ہوئے ہوں گے ۔ ( صحیح المسلم : 7034 روایت انس بن مالک رضی اللہ عنہ )
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے متعلق کہا : ” اس کے پاس آگ اور پانی ہوں گے۔ (جو) آگ ( نظر آئے گی وہ) ٹھنڈا پانی ہوگا اور (جو ) پانی ( نظر آئے گاوہ) آگ ( ہوگی ) ۔ ( صحیح البخاری: روایت حذیفہ رضی اللہ عنہ ) ۔
اس (رجال) کے پاس روٹیوں کا پہاڑ اور پانی کا دریا ہوگا (مطلب یہ کہ اس کے پاس پانی اور غذا وافر مقدار میں ہوں گے ) ۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا ان باتوں کے لیے نہایت حقیر ہے لیکن اللہ اسے اس کی اجازت دے گا ( تاکہ لوگوں کو آزمایا جاسکے کہ وہ اللہ پر یقین رکھتے ہیں یاد جال پر ) (صحیح البخاری: جلد 9 صفحہ 244 ، روایت المغیر و رضی اللہ عنہ بن شعبہ )
دجال کے ساتھی :
دجال کے پیروکاروں کی اکثریت یہودی اور عور تیں ہوں گی ۔” (مسنداحمد) اب یہاں اشکال ہوسکتا ہے کہ یہودیوں کی تعداد تو بہت کم ہے۔ ان کے بل بوتے پر وہ عالمی نظام، عالمی حکومت اور عالمی مذہب کے قیام کی کوشش کیسے کرے گا ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ یہودی بھوکا دے کر اپنے ساتھ صہیونیوں کو ملالیں گے ۔ صہیونی ہر اس شخص کو کہتےہیں جو یہودی ہو یا نہ لیکن یہودی مقاصد ( مثلا عالمی دجالی ریاست کے قیام ) کی تکمیل میں یہود کا آلہ کار بن جائے۔ یہودیوں کے فریب کا شکار وہ عیسائی، ہندو اور مسلمان ہوں گے جو دجال کے فتنے سے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکیں گے اور اس کے پھندنے میں پھنس جائیں گے۔ امریکا اور یورپی ممالک یہود کے شکنجے میں کسے ہوئے ہیں وہ یہودیوں سے زیادہ اسرائیل کے حامی ہیں اور اس کی حمایت کو اپنے لیے باعث برکت سمجھتے ہیں۔ یہود کے دھوکہ وفریب اور مکرو دجل کا کمال دیکھیے کہ عیسائی مذہب میں جو پیش گوئیاں جناب مسیح صادق حضرت عیسی بن مریم علیہما السلام کے حوالے سے وارد ہوئی ہیں ، یہودی ان کو دجال پر منطبق کرتے ہیں اور پھر عیسائیوں کو دھو کا یہ دیتے ہیں کہ ہم مسیح موعود کا انتظار کر رہے ہیں اور مسلمان صحیح مخالف (Anti christ) ہیں۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مسلمان اور عیسائی حضرت مسیح علیہ السلام کا اور یہود و جال اکبر کے منتظر ہیں جس کو حضرت مسیح علیہ السلام مسلمان مجاہدین اور خوش نصیب نو مسلم عیسائیوں کی مدد سے قتل کریں گے۔ یہود تو عیسائیوں کے اور ان کے مقدس پیغمبر کے دشمن ہیں
۔ انہوں نے حضرت عیسی علیہ السلام کو ستایا ، تنگ کیا اور بالآخران کے قتل کا منصوبہ بنایا جبکہ مسلمان آج بھی حضرت عیسی علیہ السلام کا انتہائی احترام کرتے ہیں اور اس سے پہلے بھی کرتے تھے اور آئندہ بھی ان کے ساتھ مل کر ان کے دشمنوں سے جہاد عظیم کریں گے۔ کیا دنیا میں عیسائیوں جیسی سادہ قوم بھی ہوگی جو اپنے پیغمبر کے قاتلوں سے تو دوستی اور تعلق رکھے اور جو ان کے (اور اپنے مشترکہ) پیغمبر سے بےپایاں محبت رکھتی ہوگی ، اس سے نفرت اور دشمنی رکھے؟
بھارت کی اسرائیل سے دوستی کسی سے مخفی نہیں۔ کچھ عرصہ قبل جب امریکی خلائی مثل ” کولمبیا زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی برباد ہو گئی تو راز کھلا کہ اس میں چار امریکی ، تین اسرائیلی جبکہ ایک بھارتی خاتون خلا باز سوار تھے ۔ ابلیسی مشن پرگئی یہ ” مثلث فضا کی تسخیر کے بعد خلائی تسخیر کا ارادہ رکھتی تھی