WhatsApp Image 2024-02-06 at 08.43.46

وٹامن ڈی اور ای کی فوائد

وٹامن ڈی

وٹامن ڈی 1932 میں ڈالان نامی محقق نے خالص قلمی صورت میں حاصل کی۔ یہ وٹامن بھی چکنائی میں حل پذیر ہے اور بہت سی چکنائی والی چیزوں خاص طور پر مچھلی کے جگر کے تیل میں وٹامن اے کے ساتھ ساتھ پائی جاتی ہے۔ انسان کو یہ } وٹامن حاصل کرنے کے لیے صرف غذا پر انحصار نہیں کرنا پڑتا کیونکہ یہ وٹامن انسانی جسم میں سورج کی روشنی سے بھی بن جاتی ہے، جو لوگ زیادہ تر گھر سے باہر رہتے ہیں اور گرم ملکوں میں رہنے والے لوگوں میں اس کی کمی عام طور پر نہیں ہوتی۔

قدرتی ذرائع

یہ وٹامن کاڈ مچھلی، نبیلی بٹ اور شارک مچھلی کے تیل، دودھ مکھن، بالائی اور انڈے کی زردی میں پائی جاتی ہے۔ دھوپ بھی ہمارے جسم میں لگنے کے بعد کیمیائی عمل سے وٹامن ڈی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔

فائدے

یہ وٹا من جسم کی نشوونما میں بہت اہم کام سر انجام دیتی ہے۔ (۲) یہ جسم میں کیلشیم اور فاسفورس کی کیمیائی ترکیب تخلیل میں مدد دیتی ہے۔ ہڈیوں اور دانتوں کی مضبوطی انہی دو معدنی نمکیات پر منحصر ہے۔

وٹامن ای

اس وٹامن کا کیمیائی نام ٹوکو فیرول Tocopherol ہے عام غذا سے انسان کی روزانہ ضرورت پوری ہو جاتی ہے، اس لئے اس کی کمی واقع نہیں ہوتی۔ وٹامن ای کا استعمال افزائش نسل کے لیے ضروری ہے اور مرد اورعورت دونوں کے لیے فائدہ مند ہے ۔ اس کی غیر موجودگی نامردی اور بانجھ پن پیدا کرتی ہے۔ وٹامن ای کی مقدار اگر مناسب اور متواتر لذا میں مہیا ہو تو جسم میں فولاد اور چونے کے اجزا جذب کرنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے۔

قدرتی ذرائع

یہ وٹامن مکئی کے تیل ، سرسوں کے تیل میں پایا جاتا ہے جبکہ اس کا بہترین ذریعہ تخمک گندم Wheat germ oil ہے ۔ اس کے علاوہ انڈے کی زردی ، زرد پتوں والی سبزیاں، چاکلیٹ اور خمیر وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔

فائدے

اس کا جسم میں سب سے اہم کام عضلات کے عمل تحول میں ہائیڈ روجن مہیا کرنا ہے۔(۲) اس کی موجودگی میں وٹامن اے سی میں عمل تکسید Oxidation نہیں ہوتا اور جسم کی نشو و نما کے لیے فائدہ مند ہے۔(۳) اگر وٹامن ای حمل کے پہلے ایک یا دو ماہ کے دوران استعمال کرلی جائے تو اسقاط حمل کا خدشہ نہیں رہتا۔(۴) اس سے جسم مضبوط اور وزن بڑھتا ہے۔

Tags: No tags

Add a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *