انار بھی ایک ایسا پھل ہے جو غذائی اور دوائی اعتبار سے بڑی افادیت کا حامل ہے اسے نیم دانے دار پھل بھی کہا جاتا ہے یہ فرحت بخش ہوتا ہے انار کی تین قسمیں ہوتی ہیں ۔ انار شیریں، انار ترش اور انار ترش و شیریں اسے عربی میں رمان، فارسی میں انار شیریں وترش ، سندھی میں دلاڑھوں کہتے ہیں۔
انار شیریں کا مزاج معتدل، ترش انار کا مزاج دوسرے درجے میں تر و خشک وشیریں یعنی کھٹے میٹھے کا مزاج سردی اور تری میں معتدل ہوتا ہے، میٹھا انار معدے کے لیے مضر ہوتا ہے اس کی اصلاح ترش انار کا رس خود اس کی اصلاح کر دیتا ہے، کھٹے میٹھے انار سے پیٹ میں اپھارا پیدا ہو جاتا ہے جس کی اصلاح ادرک کے رس سے ہو جاتی ہے
کہا جاتا ہے کہ انار بنیادی طور پر ایران اور افغانستان کا پھل ہے اس کا ذکر کابل کے معلق باغات کی تاریخ میں بھی ملتا ہے، قدیم مصری باشندے بھی اسے بطور غذا اور دوا استعمال کرتے تھے بعد ازاں یہ پھل برصغیر پاک و ہند سے ہوتا ہوا چین اور جاپان پہنچا۔ خوراک کے طور پر اسے حسب طبیعت کھایا جاتا ہے لیکن دوا کے طور پر اس کی مقدار خوراک دس کی میں سے دو پانچ تولے تک ہے۔
غذائی فوائد
غذائی علاج یا علاج بالغذا میں انار کو بڑی اہمیت حاصل ہے اس کے درخت کے تمام یعنی جڑ سے لیکر پتوں تک برسوں سے دوا کے طور پر استعمال کیئے جارہے ہیں قدیم اطباء نے اسے دل کے لیے لطیف مگر طاقت بخش غذا بتایا ہے قدیم عرب اطباء نے اسے معدے کے امراض دل کے درد کے لیے بے حد مفید بتایا ہے ، نبی کامل حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی غذائی اور دوائی خوبیوں کی بے حد تعریف کی ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو انار بے حد مرغوب تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انار، بیدانه سیب ، سفید انگور اور فرما جنت کے پھل میں سے ہیں انار کے بارے میں خصوصیت سے فرمایاانار سب پھلوں سے بہتر ہے اور کھانے کو ہضم کرتا ہے۔
ایک اور موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک پھل میں صرف ایک دانہ روحانی خوبیوں والا ہے کیونکہ اس میں جنت کا پانی ہوتا ہے جو شخص ایک پورا انار کھاتا ہے اس کے دل سے چودہ دن تک دور رہتا ہے اسی طرح تین انار بیدانہ بیک وقت کھانے سے شیطان اس کے دل کے نور سے ایک سال تک دور رہتاہے جس کے نتیجے میں بندھ گناہ سے بچا رہتا ہے۔
انار کی اقسام
میٹھے انار کی تمام قسمیں ہلکی قبض کشا ہوتی ہیں، جبکہ کھٹی میٹھی قسمیں معدے کی سوزش اور دل کے درد میں مفید بتائی گئی ہیں ۔ تازے انار کا رس بہت سے بخاروں اور کمزوری کے لیے قوت بخش اور پیاس کی شدت کو کم کرتا ہے یہ جگر دل اور گردوں کے لیے بھی نہایت مفید ہے اور ان کے قدرتی افعال کی اصلاح کرتا ہے، یہ مختلف غذاؤں سے حاصل ہونے والی وٹامن اے کو جگر تک پہنچاتا ہے اس کا استعمال متعدی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے، خاص طور پر ٹی بی کے خلاف جسم کی قوت مدافعت کی مدد کرتاہے۔
۔نظام ہضم کی خرابیاں
انار کا جوس یا ہیضے کی بہت سی خرابیوں کا موثر علاج ہے خاص طور پر قولنج کے لیے اکسیر سمجھا جاتا ہے، یہ فضلہ خارج کرتا ہے اور انتڑیوں کے فعل کو باقاعدہ بناتا ہے صفراوی قے کے لیے اس کا رس ہم وزن شہد میں ملا کر ایک بڑا چمچہ پلانے سے فوری افاقہ ہو جاتا ہے اس سے صفراوی متلی بھی رک جاتی ہے تیزابیت کے باعث چھاتی کی جان اپھار اور قونج بھی اس سے ٹھیک ہو جاتے ہیں۔
پیٹ کے کیڑے
انار کے درخت اور جڑ کی چھال کو پیٹ کے میٹروں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے خاص طور پر کدو دانہ یعنی پیٹ ورم کو بلاک کرنے کی زبر دست تاثیر رکھتی ہے انار کی جو کی چھال چار تولے لیکر تین پاؤ پانی میں اتنا جوش دیں کہ پانی آدھا رہ جائے پانی کو چھان کر اس کی تین خوراکیں بنائیں پہلی خوراک صبح نہار منہ دیں اور دوسری دو خورا میں ایک ایک گھنٹے کے وقفے سے دیں تمام کدو دانے دستوں کی راہ سے نکل جائیں گے اگر ضرورت سمجھیں تو ایک روز کے وقفے سے پھر یہی دوااستعمال کریں۔
بخار
بخار کی صورت میں انار کا جوس تھوڑے سے زعفران کے ساتھ استعمال کرنے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے پکے ہوئے پھل کا شربت ٹائی فسگیسٹرک اور دمے والے بخار میں بے حد مفید ہے، اس کی جڑ کا چھل کا بخار کو روکنےکے لیے بھی استعمال کرتے ہیں ۔
گردے کی پتھریاں
ترش انار کے بیچ بھی سے بڑے مفید ثابت ہوتے ہیں انار کے بیچ ایک بڑا چہ ایک کپ چنے کے سوپ میں مکس کر کے پلائیں اس سے مثانے اور گردےکی پتھری نکل جاتی ہے۔
دانت اور مسوڑھے
اتار کے چھلکے خشک کر کے پاؤڈر بنالیں اس کے ساتھ کالی مرچ اور نمک کا بھی پاؤڈر بنا لیں یہ دونوں پاؤڈر مکس کرنے کے بعد دانتوں پر ملیں اس سے ملنے والے دانت مضبوط ہو جاتے ہیں اور دانتوں میں چمک بھی آجاتی ہے اگر آپ اسے ٹوتھ پیسٹ میں شامل کر کے استعمال کریں یا خود اس کا ٹوتھ پیسٹ بنالیں تو اس کے استعمال سے مسوڑھوں سے خون آنا بند ہو جاتا ہے، دانت مضبوط اور مفید ہوجاتی ہے۔